تین شیطانی ممالک کا فلسطین کی طرح کشمیر میں تباہی کا خوفناک منصوبہ
16/02/2017
بسم اللہ الرّحمٰن الرّحیم
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
میں اِس خواب میں اپنے آپ کو وائٹ ہاؤس (امریکی صدر کی رہائش گاہ) کے پاس موجود پاتا ہوں۔ میں وائٹ ہاؤس کو باہر سے دیکھتا ہوں تو مجھے اِس کی عمارت اچھی لگتی ہے۔ پِھر میں عمارت کے اندر ہال میں جاتا ہوں تو وہاں ایک دروازہ ہوتا ہے۔ جب میں اُس دروازے کے پاس سے گزرتا ہوں تو مجھے دو آدمیوں کے باتیں کرنے کی آواز آتی ہے۔ اُن میں سے ایک آدمی دوسرے کی منتیں کر رہا ہوتا ہے اور کہہ رہا ہوتا ہے کہ ’’مجھے اپنا چھوٹا بھائی بنا لیں۔ میں آپ کی ہر بات مانوں گا اور آپ جو کہیں گے وہ کروں گا۔ بلکہ یہ دیکھیں! میں نے آپ کو خوش کرنے کے لیے کشمیر میں ویسی ہی تباہی مچائی ہوئی ہے جس طرح اسرائیل نے فلسطین میں مچائی ہوئی ہے۔‘‘ یہ سُن کر دوسرا آدمی بہت خوش ہوجاتا ہے اور کہتا ہے ’’آج سے تم میرے چھوٹے بھائی ہو اور اب ہم دونوں مل کر اِس کام کو آگے بڑھائیں گے۔‘‘ یہ جواب سُن کر پہلا آدمی بھی خوش ہوجاتا ہے اور کہتا ہے ’’میں اپنے بڑے بھائی کو کبھی شکایت کا موقع نہیں دوں گا۔‘‘
یہ گفتگو سُن کر میں حیران ہوتا ہوں کہ آخر یہ دونوں آدمی کون ہیں جو ایک دوسرے کے بھائی بن گئے ہیں؟ پِھر وہ بڑا آدمی کمرے سے باہر نکلتا ہے اور دوسری طرف چلا جاتا ہے۔ میں کمرے میں جھانکتا ہوں تو دیکھتا ہوں کہ یہ پہلا آدمی بھارت کا وزیراعظم ہوتا ہے اور وہ بہت خوش ہو رہا ہوتا ہے کہ اُس کے دل کی مُراد پوری ہوگئی۔ میں یہ دیکھ کر اور بھی حیران ہوتا ہوں کہ بھارت کا وزیراعظم وائٹ ہاؤس تک پہنچ گیا ہے اورامریکی صدر کا چھوٹا بھائی بن گیا ہے، یعنی اب یہ دونوں مل کر تباہی مچائیں گے؟
پِھر میں امریکی صدر کے پیچھے جاتا ہوں۔ وہ ایک دوسرے کمرے میں جاتا ہے اور وہاں کسی اور شخص سے باتیں کرتا ہے اور کہتا ہے ’’ہمیں ایک چھوٹا بھائی ملا ہے، وہ بالکل ویسے ہی کرے گا جس طرح ہم چاہیں گے۔ اور اُس نے اپنے کیے ہوئے کام بھی مجھے بتائے ہیں۔ وہ بالکل آپ کے نقش قدم پہ چل رہا ہے۔‘‘ یہ سُن کر یہ دوسرا شخص بھی بہت خوش ہوتا ہے اور کہتا ہے ’’وہ دن دور نہیں جب ہم پوری دنیا پہ حکومت کریں گے۔‘‘ پھر وہ شخص امریکی صدر سے کہتا ہے کہ ’’مجھے بھی اُس سے مِلواؤ۔‘‘ جب یہ دونوں کمرے سے نکلتے ہیں تو میں دیکھتا ہوں کہ امریکی صدر جس سے باتیں کر رہا ہوتا ہے وہ اسرائیل کا وزیراعظم ہوتا ہے۔
یہ دونوں ہال میں آجاتے ہیں اور پھر امریکی صدر بھارت کے وزیراعظم کو آواز دے کر بُلاتا ہے اور کہتا ہے’’باہر آجاؤ! اب تمہیں کسی سے چُھپنے کی ضرورت نہیں۔ اب ہم مل کا اپنا مشن آگے بڑھائیں گے۔‘‘ پِھر یہ تینوں ایک دوسرے سے ہاتھ ملاتے ہیں اور کہتے ہیں ’’اب ہم مسلمانوں کو کچل کر رکھ دیں گے۔‘‘
یہ سب دیکھ کر میں کہتا ہوں کہ ’’مسلمان سو رہے ہیں اور کفار اپنے منصوبے پر دن رات کام کر رہے ہیں اور متحد ہو رہے ہیں۔ بس اب مسلمانوں کا بُرا وقت آنے والا ہے اور اب پاکستانی بھی اپنی خیر منائیں۔‘‘