شرک کیا ہے؟ ابتداء ؟دورِ جدید میں شرک ؟ اور اس سے بچاؤ
بسم اللہ الرّحمٰن الرّحیم
اسلام علیکم
شرک کیا ہے؟
اللہ تعالی کی ذات یا صفات میں کسی دوسرے کو شریک کرنا یا اس کے برابر کسی کو سمجھنا یا کسی کی ایسی تعظیم یا فرمانبرداری کرنا جیسی کہ اللہ تعالی کی کی جاتی ہے شرک کہلاتا ہے۔
مثلا عبادت كى كسى بھى قسم كو غير اللہ كے ليے جائز سمجھنا، يعنى غير اللہ كے ليے نماز پڑھنا، يا غير اللہ كے ليے روزہ ركھنا، يا غير اللہ كے ليے ذبح كرنا، اور اسى طرح اللہ كے علاوہ كسى اور كو پكارنا بھى شرك ہے، مثلا كسى قبر والے سے فرياد كى جائے اور اسے پكارا جائے، يا كسى غائب كو ايسے امر ميں مدد كرنے كے ليے پكارا جائے جس پر اللہ كے علاوہ كوئى قدرت نہ ركھتا ہو۔ يہ ہر قولى عمل يا فعلى عمل ہے جس پر شريعت نے شرك كے وصف كا اطلاق كيا ہے۔ مثلا غير اللہ كى قسم اُٹھانا؛ كيونكہ خاتم النبیین نبى كريم ﷺ نے فرمايا ہے كہ جس نے بھى غير اللہ كى قسم اُٹھائى اس نے كفر يا شرك كيا۔ رياء كارى بھی شرک ميں شامل ہے، رياء يہ ہے كہ كوئى عمل اللہ كے ليے نہيں بلكہ لوگوں كو دكھلانے كے ليے كيا جائے۔
قرآن مجید میں سورۃ االانعام میں سیدنا ابراہیم علیہ السلام کے بارے میں بیان کردہ قصہ نہایت ہی سبق آموز اور حوصلہ افزاء ہے۔ قرآن میں آتا ہے:
"اور ہم نے ایسے ہی طور پر ابراہیم (علیہ السلام) کو آسمانوں اور زمین کی مخلوقات دکھلائیں اور تاکہ وہ کامل یقین کرنے والوں میں سے ہوجائیں۔ پھر جب رات کی تاریکی ان پر چھا گئی تو انہوں نے ایک ستاره دیکھا، آپ نے فرمایا کہ یہ میرا رب ہے مگر جب وه غروب ہوگیا تو آپ نے فرمایا کہ میں غروب ہوجانے والوں سے محبت نہیں رکھتا۔پھر جب چاند کو دیکھا چمکتا ہوا تو فرمایا کہ یہ میرا رب ہے، لیکن جب وه غروب ہوگیا تو آپ نے فرمایا کہ اگر مجھ کو میرے رب نے ہدایت نہ کی تو میں گمراه لوگوں میں شامل ہوجاؤں گا۔ پھر جب آفتاب کو دیکھا چمکتا ہوا تو فرمایا کہ یہ میرا رب ہے، یہ تو سب سے بڑا ہے، پھر جب وه بھی غروب ہوگیا تو آپ نے فرمایا، بےشک میں تمہارے شرک سے بیزار ہوں۔ میں نے متوجہ کر لیا اپنے منہ کو اسی کی طرف جس نے بنائے آسمان اور زمین سب سے یکسو ہو کر اور میں نہیں ہوں شرک کرنے والا۔" (سورۃ الانعام6، آیت نمبر 75-79)
شرک کی ابتداء کیسے ہوئی
تصویر شرک كا ذريعہ بن سكتى ہے۔ كيونكہ سب سے پہلے لوگ شرک ميں اسى تصوير اور مجسموں كے طريقہ سے داخل ہوئے تھے، فرمان بارى تعالى ہے: "اور انہوں نےكہا كہ ہرگز اپنے معبودوں كو نہ چھوڑنا، اور نہ ود اور سواع اور يغوث اور يعوق اور نسر كو چھوڑنا "۔نوح(23)
ابن عباس رضى اللہ تعالى عنہ كى تفسير ميں ابن عباس رضى اللہ تعالى عنہ نے كہا: "يہ نوح عليہ السلام كى قوم كے نيک و صالح آدميوں كے نام ہيں، اور جب يہ لوگ فوت ہو گئے تو شيطان نے ان كى قوم كے دلوں ميں ڈالا كہ وہ ان كى تصاوير اپنى بیٹھک یعنی بيٹھنے والى جگہوں ميں لگائيں جہاں ان كے بڑے لوگ بيٹھتے تھے، اور وہ ان كو نام بھى انہى كے ديں، تو انہوں نے ايسا ہى كيا، پہلے پہل ان كى عبادت نہيں كى جاتى تھى، ليكن جب يہ لوگ فوت ہو گئے اور علم ختم ہو گيا تو ان كى عبادت كى جانے لگى۔"( صحيح بخارى حديث نمبر4920)
شرک سےاجتناب کی کیا اہمیت ہے؟
اللہ سبحان وتعالیٰ نے تمام پیغمبروں کے ذریعے بنی نوع انسان کو جو سب سے پہلا پیغام بھیجا ہے وہ "لا الہ الا اللہ" ہے جسکا مطلب ہے اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور یہ عقیدہ "توحید" کہلاتا ہے۔ توحید کا مطلب ہے کہ "اللہ ایک ہے اور کوئی بھی اسکی ذات اور صفات میں شریک نہیں۔" توحید کا متضاد "شرک" ہے جسکا مطلب ہے کہ "اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھرانا اور اللہ شرک کو کبھی معاف نہیں کریگا۔" جیسا کہ اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں فرماتا ہے: "یقیناً اللہ تعالیٰ اپنے ساتھ شریک کئے جانے کو نہیں بخشتا اور اس کے سوا جسے چاہے بخش دیتا ہے اور جو اللہ تعالیٰ کے ساتھ شریک مقرر کرے اس نے بہت بڑا گناه اور بہتان باندھا۔" (سورۃ النساء 4،48)
محمد قاسم بن عبدالکریم نے ایسے بہت سے خواب دیکھے ہیں جن میں اللہ تعالیٰ اور خاتم النبیین محمد ﷺ نے ان کو سیدھے راستے پر چلنے کی ہدایت کی اور یہ کہ کن باتوں سے اجتناب کرنا چاہیے۔ ان باتوں میں جو بات سب سے زیادہ اہمیت رکھتی ہے وہ ہے شرک! محمد قاسم اس بات پر بہت ہی زور دیتے ہیں کہ "ہمیں جہاں تک ممکن ہو شرک اور اسکی اقسام سے بچنا چاہیے کیونکہ یہی عمل ہماری کامیابی کی کنجی ہے، اس دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی۔ اوراگر ہمیں اندھیروں اور گمراہی سے نکلنا ہے تو ہمیں شرک اور اسکی اقسام کو ترک کرنا ہو گا، اور دوسروں کو بھی اس سے بچنے کی تلقین کرنی ہوگی۔ اللہ نے قاسم کو بہت سے خوابوں میں یہ بتا یا ہے کہ قاسم! میں تمہاری مدد اس لیے کر رہا ہوں کہ تم نے شرک اور اسکی اقسام سے بچنا شروع کر دیا ہے۔ اللہ نے قاسم کو کئی بار یہ ہدایت کی ہے کہ میں قیامت کے دن ہر گناہ معاف کر دوں گا لیکن شرک کو معاف نہیں کروں گا۔"
دورِ جدید میں شرک کی مثالیں اور ان سے بچاؤ
دورِ حاضر میں شرک کو پہچاننا اور اس سے بچنا بہت ہی مشکل ہو گیا ہے اور صد افسوس کہ اس موجودہ زمانے میں ہر طرف شر ک اور اسکی اقسام کی بھرمار ہے۔ حتّیٰ کہ ایک خواب میں اللہ نے قاسم کو یہ بتایا کہ یہ دنیا اس طرح سے پہلے کبھی بھی شرک سے نہیں بھری پڑی تھی جیسے یہ آج ہے۔ شرک کی ایک عام مثال غیر ضروری تصاویر ہیں، جیسا کہ کھانے پینے کی اشیاء اور دوسری روزمرّہ کی استعمال کی چیزوں پر آجکل تصاویر پائی جاتی ہیں۔ مثلا مشروبات، دودھ، دہی، شیمپو اور اس طرح کی دوسری مردانہ اور زنانہ استعمال کی اشیاء جن پر تصاویر ہوتی ہیں۔ ایک اور مثال شہروں میں مختلف جگہوں پر آویزاں بڑے بڑے ایڈورٹیزمنٹ بورڈز ہیں جن پر ذی روح تصاویر پائی جاتی ہیں۔ اسی طرح فلموں میں شرک پائی جاتی ہے جہاں جھوٹے خدا اور انکی طاقتیں دکھائی جاتی ہیں یا دوسرے شیطانی عمل جیسے جادو وغیرہ کے ذریعے کسی عام انسان کو بہت طاقتور دکھایا جاتا ہے۔ کپڑوں کی دکانوں پر اکثر اوقات مجسمے یا پُتلے رکھے ہوتے ہیں یہ بھی شرک کی ایک قسم ہے۔
اگر آپکو ایڈورٹیزمنٹ بورڈ پر کوئی تصویر نظر آئے تو اس کو مت دیکھیں اور اپنی آنکھیں پھیر لیں اور سبحان اللہ کہیں۔ مطلب کہ جس چیز پر میری نظر ہے اللہ اس سے پاک ہے اور اسکا کوئی شریک نہیں۔ اگر آپ کسی پارک، دوکان یا کسی بھی دوسری جگہ پر مجسمے یا بُت دیکھیں تو اپنی آنکھوں کو پھیر لیں اور انکی طرف مت دیکھیں۔ اگر آپ کوئی فلم دیکھ رہے ہیں اور اس میں کوئی جھوٹا خدا دکھایا جا رہا ہے تو اسکو مت دیکھیں اور بند کر دیں۔ اگر آپ کے کمرے میں یا اسکی دیواروں پہ کوئی ذی روح اشیاء کی تصاویر ہیں تو ان کو وہاں سے ہٹا دیں۔ اگر آپ کے بچوں کے کھلونے ہیں، جب وہ ان سے کھیلنا بند کردیں تو ان کو کسی ایسی جگہ پہ رکھ دیں جہاں سے وہ نظر نہ آئیں یا انکو الماری وغیرہ میں چُھپا دیں۔ اگر آپ کے گھر کے اندر کوئی چھوٹی تصاویر یا مجسمے ہیں تو انھیں بھی پھینک دیں یا چُھپا دیں۔ اگر آپ کے پاس کوئی کریم، پرفیوم یا دوسری بیوٹی آئیٹمز ہیں، اسی طرح کچھ برانڈز کے لوگو بھی کسی ذی روح چیز کی تصویر سے بنے ہوتے ہیں تو ان پر موجود تصاویر کو کسی ٹیپ یا مارکر سے چُھپا دیں کیونکہ آپکو ان چیزوں کو کچھ ہفتے اپنے پاس استعمال کرنے کے لیے رکھنا ہو گا۔ حتّیٰ کہ آپ کی جیب میں اگر ببل گم ہے جس پہ کوئی تصویر ہے تواسکو اپنی جیب میں مت رکھیں یا تصویر والے کاغذ کو اُتار دیں۔
کسی انسان کے بارے میں یہ مت کہیں یا لکھیں کہ صرف وہ ہی ہماری اُمید ہے بلکہ یہ کہیں کہ اُمید صرف اللہ ہی سے ہے۔
تصاویر کا موبائل فون یا لیپ ٹاپ، کمپیوٹرز پہ ہونے میں کوئی حرج نہیں کیونکہ وہ دکھائی نہیں دیتی بلکہ کمپیوٹر میں بھی انکو کسی فولڈر میں چھپا کر رکھیں۔ اگر آپکے ڈیسکٹاپ، وال پیپر یا پروفائل پکچر میں کوئی تصویر ہے تو اسکو تبدیل کر دیں یا ہٹا دیں کیونکہ آپ ہر وقت اسکوغیر ضروری طورپر دیکھیں گے جبکہ اسکو دیکھنے کی کوئی ضرورت بھی نہیں ہوگی۔ آپ اپنی اور اپنے بچوں کی ڈیجیٹل یا کیمرے سے تصاویر بنا سکتے ہیں لیکن انکو چُھپا کر رکھیں اور تبھی کھولیں جب اسکی ضرورت ہو۔
اگر آپ اپنے کسی دوست کے گھر جاتے ہیں اور اسکے گھر یا کمرے میں کوئی تصاویر ہیں تو انکو ان تصاویر کو ہٹانے پر اصرار نہ کریں بلکہ انکی طرف مت دیکھیں کیونکہ وہ گھر آپکی ملکیت نہیں ہے اور نہ ہی آپ اس کے ذمہ دار ہیں ۔ البتّہ اگر آپکے دوست شرک کے بارے میں سیکھنا چاہتے ہیں اور پھر وہ خود سےان تصاویر کو ہٹا دیتے ہیں تو پھر ٹھیک ہے مگر انکو مجبور نہ کریں۔ اسی طرح لوگ گارڈن میں ایسے گملے رکھتے ہیں جو کسی جانور یا انسان کا مجسمہ یا بُت ہوتا ہے۔ آپ ایسے مجسمے اپنے گھر میں مت رکھیں اور اگر کسی کے گھر میں یہ بُت نما گملے موجود ہوں تو انکو مت دیکھیں۔
بھارتی فلمیں ہمیشہ یا تو شروع ہی کسی بُت یا جھوٹے خدا کے مجسمے یا تصویر سے ہوتی ہیں یا پھر فلم کے دوران کسی صورت میں بُتوں کی پرستش یا شرک دکھائی جاتی ہے۔ فلم کی بھی ایک اپنی ہی دنیا ہے جیسا کہ عام اصطلاح میں بھی فلمی دنیا کا لفظ استعمال کیا جاتا ہے اور اس دنیا کا مالک بھی صرف اللہ تعالٰی ہے اور اس میں کسی اور کو اللہ کا شریک ٹھرایا یا دکھایا نہیں جا سکتا۔
بعض اوقات ہمیں حکومت کے نافذ کردہ قوانین کے مطابق چلنا پڑتا ہے جہاں تصاویر کا استعمال ہوتا ہے ایسی صورتحال میں یہ جائز ہے۔ جیسے روپیہ اور ڈالر وغیرہ کے نوٹ پر تصاویر کا موجود ہونا اور اس صورت میں آپ انکو اپنی جیب میں رکھ سکتے ہیں۔ اسی طرح پاسپورٹ اور آئی ڈی کارڈز پر تصاویر کا موجود ہونا بھی ہے، اور اسکی اجازت ہے۔ اگر کسی کو صحت کا کوئی مسئلہ ہے اور دوائی کے پیک پر تصویر موجود ہے تو اس صورت میں بھی ہم اسکو اپنی جیب میں رکھ سکتے ہیں لیکن ہمیں اپنی جیب میں کوئی غیر ضروری تصاویر نہیں رکھنی چاہیے۔
ہمیں اس بات کو بھی یقینی بنانا ہوگا کہ ہمارے کپڑوں، ہماری کھڑکیوں کے پردے، ہمارے بستر، تولیے، قالین، اور حتّیٰ کہ ہماری جائے نماز یا مصلّے پر بھی کسی جاندار کی تصویر نہ ہو۔ نماز کے لیے ایسی جائے نماز استعمال کریں جسکا پرنٹ یا ڈیزائن سادہ ہو۔ بعض اوقات مصلّے یا جائے نماز پر بہت زیادہ پھول یا دوسری اشکال کے پرنٹ ہوتے ہیں جن سے کسی ذی روح شے کی تصویر بن رہی ہوتی ہے تو ایسی جائے نماز کا استعمال نہ کریں۔
روز مرّہ کے کاموں میں جب بھی آپ کی نظر کسی تصویر اور بُت یا مجسمے پہ پڑ جائے تو اس سے نظریں پھیر لیں اور سبحان اللہ کہیں۔
شرک سے حفاظت کی دعا حدیث میں
سیدنا معقل بن یسار رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں: میں سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے ساتھ خاتم النبیین رسول اکرم محمد ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: "اے ابو بکر شرک لوگوں کے اندر کالی چیونٹی کی طرح چُھپا ہوا ہے۔" سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا : "کیا اللہ تعالی کے ساتھ کسی دوسرے کو الٰہ ماننے کے علاوہ بھی کوئی عمل شرک ہے؟" خاتم النبیین نبی اکرم محمد ﷺ نے فرمایا: "قسم ہے اس ذات کی جسکے قبضے میں میری جان ہے، شرک کالی چیونٹی سے بھی زیادہ مخفی ہے۔ کیا میں تمہیں بتاؤں ایسی دعا جس کی بدولت تم چهوٹے اور بڑے ہر شرک سے محفوظ رہ سکتے ہو۔ تم کہا کرو :
اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ أَنْ أُشْرِكَ بِكَ وَأَنَا أَعْلَمُ، وَأَسْتَغْفِرُكَ لِمَا لا أَعْلَمُ
اے اللہ میں تیری پناہ چاہتا ہوں کہ میں جان بوجھ کر شرک کروں۔ اور تجھ سے معافی مانگتا ہوں اس شرک سے جسے میں انجانے میں کروں۔" (صـحـيـح الألباني، حوالہ: الادب المفرد 716، کتابی حوالہ: کتاب نمبر 31، حدیث 113، انگریزی ترجمہ: کتاب 31، حدیث 716)
ہمارا آج کا المیہ یہ ہے کہ کسی بھی مسلم مُلک کا کوئی بھی سربراہ شرک سے اجتناب کرنے کی کوئی پرواہ نہیں کرتا اور نہ ہی اس بارے میں کوئی آگاہی دی جاتی ہے لیکن اُمّتِ مسلمہ کو اندھیروں سے نکالنے اور اپنا کھویا ہوا مقام واپس حاصل کرنے کا واحد ذریعہ شرک سے نجات ہے۔ انشاءاللہ! اللہ تعالٰی ہمیں ہر قسم کے شرک سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے! آمین