دجال کون ہے؟ کہاں ہے؟ اور کب ظاہر ہو گا؟ مکمل تفصیلات جانیے
بسم اللہ الرّحمٰن الرّحیم
اللہ کے رسول خاتم النبیین حضرت محمد ﷺ نے اپنے ساتھیوں سے فرمایا "تخلیق آدم اور قیامت کے دن کے درمیان دجال کے فساد سے بڑھ کر اور کوئی چیز نہیں ہے۔" (الحدیث)
محمد قاسم کہتے ہیں کہ میں نے اپنے خوابوں میں دجال سے متعلق بہت ساری چیزیں دیکھی ہیں اور اس مضمون میں میں نے اس کی ایک جامع داستان پیش کرنے کی کوشش کی ہے۔
دجال کی شکل و صورت
دجال کا قد لگ بھگ 6 فٹ اور 1 یا 2 انچ ہے۔ اس کا چہرہ گہرا بھورے رنگ کا اور وحشتناک ہے۔ وہ بغیر ڈاڑھی اور مونچھ کے ہے۔ اور اس کی گال پر ایک تل ہے۔ دجال کے سرکے بال ہلکے گُھنگھریالے اور گہرے رنگ کے ہیں۔ دجال ایک عام جنوبی ایشین یا مشرق وسطی کے آدمی سے مشابہت رکھتا ہے۔ دجال کی جسامت مضبوط اور طاقتور دکھتی ہے۔ جب میں نے دجال کو دیکھا تو میں نے اس کی آنکھوں میں سے کسی ایک کو اُبھرا ہوا نہیں دیکھا بلکہ وہ نارمل تھیں۔ میں نہیں جانتا کہ آیا وہ اپنی ایک آنکھ میں اندھا ہے یا نہیں تاہم اس میں شکل تبدیل کرنے کی صلاحیت موجود ہے لہذا وہ جو چاہے شکل اختیار کرسکتا ہے اور اپنی اس صلاحیت کو خوشگوار شکل میں نمودار ہونے کے لیے استعمال کرتا ہے اور اس کے ذریعے عوام کو بہکاتا ہے۔ جب دجال چلتا ہے تو وہ بہت فخر کے ساتھ قدم بڑھاتا ہے اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ کوئی بھی اس کے سامنے ٹھہر نہیں سکے گا۔ یہاں تک کہ انتہائی باہمت اور استقامت رکھنے والے لوگ بھی اس کے فریب کا شکار ہوجائیں گے۔ میرے ایک خواب میں ابلیس دجال کو "میرا امیر سپاہ سالار" کہہ کر پکارتا ہے۔
دجال کی طاقت
جو میں نے اپنے خوابوں میں دیکھا ہے اس کے مطابق دجال مشرق وسطٰی میں کثرت سے فتنہ برپا کرتا ہے اور سازشیں کرتا ہے۔ یاد رہے کہ وہ ابھی پوری طرح اپنی طاقت حاصل نہیں کرسکا ہے شاید اسی لئے وہ ابھی تک لوگوں کے سامنے ظاہر نہیں ہوا لیکن وہ اپنی پوری طاقت حاصل کرنا چاہتا ہے تاکہ وہ لوگوں کے سامنے ظاہر ہوسکے اور اس کیلئے وہ اپنی طاقت میں طرح طرح سے اضافے کرتا ہے۔ میں نے اپنے خوابوں میں اکثر اسے طاقت حاصل کرنے کیلئے کالے جادُو کی فیکٹریاں یا پاور پلانٹ لگاتے دیکھا ہے۔ وہ ان کالے جادُو کے اڈّوں یا فیکٹریوں کے ذریعے اپنی طاقت بڑھاتا ہے۔ ایک خواب میں میں نے اسے کھوپڑیوں کے استعمال سے عجیب و غریب شیطانی رسمیں ادا کرتے ہوئے دیکھا جن کے ذریعے وہ جادُوئی طاقت حاصل کرتا ہے اور انہیں بڑے بڑے کنستروں میں جمع کرتا جاتا ہے۔ یہ کنستر اس کی طاقت کو ذخیرہ کرنے کے کام آتے ہیں۔ ایک خواب میں میں نے دجال کو کہتے ہوئے سُنا کہ "بہت جلد ہی میری طاقت میں بے پناہ اضافہ ہوجائے گا اور میں نئی طاقتیں بھی حاصل کرلوں گا۔ میں پوری دنیا کو اپنے خوف میں مبتلا کر دوں گا۔ اور پوری دنیا یا تو میرے سامنے جھک جائے گی ... ورنہ میں ان کو مار ڈالوں گا۔" ایسا معلوم ہوتا ہے کہ دجال اتنی طاقت اکٹھی کرنا چاہتا ہے کہ وہ پوری دنیا پر راج کرنے کے قابل ہو جائے۔ واللہ اعلم۔ مجھے نہیں معلوم کہ تیسرے ہیکل سلیمانی کی تعمیر اس کیلئے طاقت حاصل کرنے کا ذریعہ ہو گا کہ نہیں۔
دجال کب ظاہر ہو گا؟
تیسری جنگ عظیم یا ملحمة العظمی کے بعد پوری دنیا اللہ کے نور سے بھر جاتی ہے اور مسلمان پوری دنیا میں امن و انصاف کا نفاذ کرتے ہیں۔ اور یہ امن تقریباََ سات سال رہتا ہے۔ اس پُرامن دور میں مسلم فوج دجال کے خلاف جنگ کی تیاری کے لئے بھاری اسلحہ، اعلی ترین میزائل، ہتھیاروں اور ٹکنالوجی تیار کرتی ہے۔ جب مسلم اُمّت اس آزمائش کے لیے تیاری کر رہی ہوتی ہے اس دوران چند کافر لوگ دجال کی آمد کا انتظار کر رہے ہوتے ہیں۔ ان میں سے بیشتر یہود ہوتے ہیں۔
دجال ظاہر ہو کر کیا کرے گا؟
جب دجال عوام کے سامنے اُبھرتا ہے تو وہ جلد ہی پوری دنیا کو اپنے ماتحت کرنے میں کامیاب ہوجاتا ہے۔ جس کی وجہ سے مومنین اس سے سخت نالاں ہوتے ہیں۔ دجال دعوی کرتا ہے کہ وہ خدا ہے (نعوذ باللہ) اور وہ آسانی سے عوام کو یہ بات باور کرانے میں کامیاب ہو جاتا ہے اور اپنے دعووں کو ثابت کرنے کے لیے اسے شیطانی طاقتیں بھی حاصل ہوتی ہیں۔ دجال بہت سارے لوگوں کو بے وقوف بنا لیتا ہے اور کمزور ایمان والے تیزی سے اس کے ساتھ شامل ہونے لگتے ہیں۔
بہت سارے لوگ مجھ سے سوال کرتے ہیں کہ آیا دجال اپنے فریب زدہ معجزات انجام دینے کیلئے ٹکنالوجی یا جنات کا استعمال کرے گا؟ جو کچھ میں نے اپنے خوابوں میں دیکھا ہے اس کے مطابق دجال کالے جادُو کے استعمال سے اپنے مافوق الفطرت کارنامے انجام دیتا ہے۔ یہ صرف اللہ کے اذن کے ذریعہ ہی ممکن ہے کہ وہ اس طرح کے اختیارات حاصل کرنے کے قابل ہوگا۔ اس میں کوئی شک و شبہ نہیں کہ دجال انسانیت کے لئے، بلا مبالغہ اب تک کی سب سے بڑی آزمائش ہے۔ میرے خوابوں میں مجھے مطلع کیا گیا ہے کہ وہ مافوق الفطرت کارنامے جو ہم فلموں اور ٹیلی ویژن میں دیکھتے ہیں وہ دجال بڑی آسانی سے انجام دے سکے گا۔ مثلاََ ہوا میں بھاگنا، شکل تبدیل کر لینا، لوگوں کے ذہنوں کو قابو کر لینا، موسموں، ہواؤں اور عناصر کو اپنے قابو میں لے لینا وغیرہ وغیرہ۔ یہ صرف چند مثالیں ہی ہیں، باقی اللہ بہتر جانتا ہے۔
دجال لوگوں سے زمین پر جنّت کا وعدہ کرتا ہے۔ مردوں کو اپنے ساتھ ملانے کیلئے انہیں خوبصورت عورتوں کا لالچ دیتا ہے۔ مزید مال، جائیداد اور تمام دلی خواہشات اور آرزوؤں کو پورا کرنے کا بھی وعدہ کرتا ہے۔ دجال خواتین سے جوانی اور خوبصورتی کا وعدہ کرتا ہے اور انہیں بھی انکی ہر خواہش اور ضرورت پوری کرنے کا لالچ دے کر اپنے ساتھ ملاتا ہے۔ اس طرح سے اربوں لوگ کچھ ہی دنوں میں دجال کو مان کر اس کے ساتھ شامل ہوجاتے ہیں۔
دجال اور محمد قاسم کا آمنا سامنا
اسلامی فوجیں دجال کا مقابلہ کرنے کے لئے آگے بڑھتی ہیں اور اسے اور اس کے پیروکاروں کی فوج کا سامنا کرتی ہیں. لیکن ہماری کوششوں کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا اور ہمارا بہترین اسلحه، میزائل، ٹیکنالوجی دجال کے سامنے پٹاخوں کی مانند ثابت ہوتے ہیں۔ یاد رہے کہ اس وقت ٹیکنالوجی اور جنگی ساز و سامان اپنے انتہائی عروج پر ہوتا ہے۔ اللہ نے مسلمانوں کے ذہن انتہائی تیز کر دیے ہوتے ہیں اور دنیا میں ایسی ترقی ہو چکی ہوتی ہے جو اس سے پہلے کسی نے نہیں دیکھی ہوتی۔ لیکن پھر بھی دجال اور اس کی فوجیں آسانی سے ہمارے حملوں کو پسپا کردیتی ہیں۔
دجال کے ظہور اور اسلامی فوج کا اس کے ساتھ معرکہ آرائی کے بعد میں خود دجال کا مقابلہ کرنے جاتا ہوں۔ دجال مجھے اپنے ساتھ شامل ہونے پر راضی کرنے کی کوشش کرتا ہے اور مجھ سے ابدی زندگی اور اعلی مقام کا وعدہ کرتا ہے۔ میں دجال کو سختی سے جھٹک دیتا ہو اور کیتا ہوں کہ "اس سے کیا ہوگا؟ ہم سب ایک نہ ایک دن مرنے والے ہیں اور اللہ کے سوا کوئی بھی ہمیشہ کے لئے زندہ نہیں رہ سکتا ہے۔ تم اپنی کوششوں میں ناکام ہوجاؤ گے اور تمہیں بھی ایک دن مرنا ہے۔ تمہارا اور میرا رب ایک اللہ ہے جو تمام جہانوں کا مالک ہے۔" یہ سُن کر دجال مشتعل ہو جاتا ہے اور اپنی شکل کو ایک انتہائی خوفناک کر لیتا ہے۔ اسے دیکھ کر میرا جسم لرزنے لگتا ہے اور مجھ پر کپکپی طارہ ہو جاتی ہے۔ اور میں مزید کچھ کہنے کی جرات نہیں کرسکتا۔ پھر دجال کہتا ہے "قاسم! اگر تو نے میری اطاعت اختیار نہ کی تو وہ تجھے مار ڈالوں گا، جاؤ گھر جاکر اچھی طرح سوچ لو!"
اس تصادم کے بعد ، میں واپس مسلمانوں کے پاس آتا ہوں، اور انھیں متنبہ کرتا ہوں کہ "اگر کوئی دجال کا سامنا کرتا ہے تو 100 میں سے 99.9 فی صد امکان ہے کہ وہ اس کے ساتھ شامل ہو جائے گا۔ دجال واقعی ایک بہت بڑی آزمائش ہے اور جسے اللہ نے اپنی خاص رحمت سے نوازا ہوا وہی اس سے بچ سکتا ہے۔" میں مسلمانوں سے کہتا ہوں کہ "اے مسلمانو! اگر ہم اللہ اور خاتم النبیین محمد ﷺ سے محبت کرتے ہیں تو ہم دجال کے ساتھ بیعت کرنے کے بجائے مسلمان ہوتے ہوئے مرنے کو ترجیح دیں گے۔ آؤ ہم دجال سے لڑتے ہوئے اللہ کی راہ میں شہید ہوجائیں"۔ مسلمان میری بات سےاتفاق کرتے ہیں، اور تمام مومن دجال اور اس کی کافر فوج سے لڑنے کے لیے جمع ہوجاتے ہیں۔
دجال اور مسلمانوں کی آخری جنگ
اسی کے ساتھ حق اور باطل کے مابین جنگ شروع ہوتی ہے۔ اللہ کی رحمت سے میری شہادت کی اُنگلی پر اللہ کا نور ظاہر ہوتا ہے اور میں دجال کو اللہ کے نور کے ساتھ مشغول کرتا ہوں۔ اور اس کی توجہ مسلمانوں کی فوج سے ہٹانے کے لئے اس پر حملہ کرتا ہوں تاکہ وہ مسلم فوج پر اپنی طاقت کا استعمال نہ کرسکے اور مسلم فوج دجال کی فوج کا قلع قمع کر سکے۔ اللہ کے نور کی مدد سے میں دجال کو کافی دیر تک مشغول رکھتا ہوں تاہم دجال انتہائی طاقت ور ہوتا ہے۔
لڑائی کے دوران اللہ کا نور اچانک میری شہادت کی اُنگلی سے غائب ہو جاتا ہے اور پھر میں اپنے آپ سے کہتا ہوں کہ "قاسم! یہاں سے بھاگنا ہی بہتر ہے۔" میں دجال سے بچ کر بھاگنے نکلنے کی کوشش کرتا ہوں۔ اور پھر اللہ کی رحمت سے میں ہوا میں بھاگنا شروع کر دیتا ہوں۔ دجال بھی اُڑتا ہوا میرے پیچھے آتا ہے اور چلّاتا ہے "قاسم! میں آج تمہیں زندہ نہیں چھوڑوں گا!" میں بھاگتے ہوئے ایک پہاڑی علاقے میں پہنچ جاتا ہوں۔ دجال میرا تعاقب کرتا ہوئے وہاں پہنچ جاتا ہے۔ دجال میری کمر پر وار کرتا ہے اور مجھے زخمی کردیتا ہے۔ میں اپنا توازن کھو کر گر جاتا ہوں۔ میرے قریب ہی ایک بڑا سا پتھر پھٹ کر کُھل جاتا ہے اور کہتا ہے "قاسم! میرے اندر چھپ جاؤ، میں تمہیں دجال سے بچالوں گا"۔ میں اس کی مدد لینے سے انکار کر دیتا ہوں۔ دجال مجھ سے کہتا ہے "قاسم! مرنے کے لئے تیار ہو جاؤ"۔ تب میں اللہ سے التجا کرتا ہوں کہ "یا اللہ میری مدد فرما!" اور پھر لفظ "اللہ" نور سے بھرا ہوا آسمان سے اُترتا ہے۔ اور اللہ پہاڑ کے پہلو پر آسمانی بجلی پھینکتا ہے۔ پہاڑ کا رنگ سیاہ ہو جاتا ہے اور وہ ریزہ ریزہ ہو کر بکھر جاتا ہے۔ جس کے نتیجے میں انتہائی خوفناک آواز اُٹھتی ہے۔ اس سے دجال بیہوش ہوکر گر جاتا ہے۔
پھر اللہ اپنی رحمت سے میرے زخموں کو ٹھیک کر دیتا ہے اور مجھے سے فرماتا ہے کہ "قاسم! دجال صرف چار گھنٹے کے لیے بیہوش ہوا ہے اور اس کے بعد وہ ہوش میں آجائے گا۔ قاسم! یہاں سے بھاگ کر کہیں اور چُھپ جاؤ! اس کے بعد میں تمہیں بتاؤں کہ آگے کیا کرنا ہے۔ اور جب تک میں تمہیں حکم نہ دوں، دجال کے سامنے نہیں آنا۔" میں کہتا ہوں "اے اللہ جیسے تیرا حکم" اور میں اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں کہ اللہ نے مجھے دجال سے بچایا اور پھر میں وہاں سے روانہ ہو کر کسی اور مقام پر پناہ لے لیتا ہوں۔
جب دجال کو ہوش آتا ہے تو اسے وہ واقعہ صحیح یاد نہیں رہتا اور اسے یقین ہوتا ہے کہ اس نے مجھے مار دیا ہے۔ دجال واپس چلا جاتا ہے اور مسلمانوں کو کہتا ہے کہ اس نے قاسم کو مار دیا ہے۔ یہ خبر سُنتے ہی مسلم فوج مایوسی کا شکار ہوجاتی ہے اور دجال بغیر کسی مزاحمت کے اپنا مشن شروع کردیتا ہے۔ اور پھر ایک ایک کرکے مسلمان شہید ہوتے چلے جاتے ہیں۔
دجال اپنے پیروکاروں کو پر تعیش زندگی کی اُمید دلاتا ہے جو فساد، ناجائز کاموں ، بدکاری اور بدکرداری سے عبارت ہو۔ دراصل وہ زمین پر ایک جھوٹی جنّت اور بادشاہی قائم کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ دجال کے ساتھ جنگوں میں لاکھوں کروڑوں لوگوں کی جان چلی جاتی ہے جن میں اکثر مسلمان ہوتے ہیں۔
دجال کا قلع قمع کیسے ہو گا؟
دجال کا فتنہ قریباََ چار یا پانچ ہفتوں تک جاری رہتا ہے۔ لیکن یہ چار پانچ ہفتے مسلمانوں پر انتہائی بھاری گزرتے ہیں۔ اس کے بعد اللہ کے حکم سے عیسیٰ (علیہ السلام) ابن مریم کا نزول ہوتا ہے۔ اور وہ اللہ کے حکم سے دجال کو قتل کر دیتے ہیں۔
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا نزول
میں نے اپنے خوابوں میں عیسیٰ علیہ السلام کو آسمان سے اُترتے ہوئے دیکھا ہے۔ ان کے بال گہرے سیاہ ہیں اور گیلے معلوم ہوتے ہیں۔ اور وہ مشرقِ وسطٰی سے تعلق رکھنے والے انسان کی شکل و صورت سے مشابہت رکھتے ہیں۔ جب دجال کے فتنے کا خاتمہ ہو جاتا ہے تو میں اور باقی ماندہ مومن عیسیٰ علیہ السلام کے ساتھ رہنا شروع کردیتے ہیں۔ اس کے بعد ((یاجوج و ماجوج کا ظہور ہوتا ہے۔))
جزاک اللہ خیر