پاک فوج کی خوراک میں وائرس
26/05/ 2018
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
السلام علیکم!
میں اِس خواب میں سوچ رہا ہوتا ہوں کہ پاک فوج کی وہ کون سی خوراک ہے جس میں دشمن وائرس ملا کر انھیں نقصان پہنچا سکتے ہیں، تو اچانک کوئی آواز آتی ہے کہ یہ خوراک ڈالر اور ایندھن ہے، اور اِن کے ختم ہو جانے پر پاک فوج مفلوج ہو جائے گی اور نقل و حرکت نہیں کر پائے گی۔ میں کہتا ہوں کہ ایندھن کو تو ڈالر سے خریدا جاتا ہے اور جب ڈالر ہی نہیں ہوں گے تو ایندھن بھی نہیں آئے گا۔
پھر میں دیکھتا ہوں کہ پاکستان کے حالات کافی خراب ہو چکے ہوتے ہیں۔ پاکستان نے قرضوں کی قسط ادا کرنی ہوتی ہے جو کہ پاکستان کے پاس نہیں ہوتی۔ اگر پاکستان قرضے کی قسط دیتا ہے تو پھر ڈالر کے ذخائر نہیں بچتے۔
ایک یا دو آرمی افسران یہ مشورہ دیتے ہیں کہ ہم بیرون ملک پاکستانیوں سے کہیں گے کہ ڈالر بھیجیں تا کہ ہم اپنے لیے ایندھن خرید سکیں۔ یہ دیکھ کر میں کہتا ہوں کہ آخر لوگ کب تک ڈالر بھیجیں گے، اُن کی اپنی بھی تو ضرورتیں ہیں، آخر آرمی ایسے منصوبے کیوں بنا رہی ہے؟ پھرجب قرضوں کی قسط ادا کر دی جاتی ہے تو ڈالر کے ذخائر نہ ہونے کے برابر رہ جاتے ہیں۔ پھر میں دیکھتا ہوں کہ آرمی چیف مُلکی اخراجات کم کرنے کے لیے ہر طرح کی پابندیاں لگا دیتے ہیں تا کہ جتنا ممکن ہو بچت کی جا سکے یہاں تک کہ ٹی وی چینلز پر بھی سادگی کی ترغیب دینے کی ہدایات دی جاتی ہے اور تمام اضافی سرگرمیوں یعنی کھیل وغیرہ کا انعقاد بھی روک دیا جاتا ہے۔
پھر آرمی افسران اعلانیہ اس بات کا اظہار کرتے ہیں کہ حالات بہت خراب ہیں۔ دوسری طرف دشمن 4 یا 5 بڑے شہروں میں بیک وقت انارکی پھیلانے کے منصوبے بنا چکے ہوتے ہیں تاکہ آرمی حالات کو کنٹرول نہ کر سکے۔ پھر میں کسی بڑے آرمی افسر کے گھر جاتا ہوں وہاں پہ اُس افسر کا انتظار کر رہا ہوتا ہوں تاکہ میں اُس کو اپنے خوابوں کے بارے میں بتاؤں۔ میں تھوڑی دیر اندرانتظار کرنے کے بعد باہر کسی کام سے جاتا ہوں۔ باہر کافی پہرہ ہوتا ہے اور سڑک کے دونوں اطراف سے حصار لگا کر گھر کو محفوظ کیا گیا ہوتا ہے۔ اچانک دو بڑی گاڑیاں آتی ہیں اور حصار کے دروازے کھلتے ہیں اور وہ گھر کے اندر داخل ہوجاتی ہیں۔
میں بھی جلدی سے اندر واپس جاتا ہوں تاکہ اُس افسر تک رسائی حاصل کروں قبل اِس کے کہ وہ کسی کام میں مصروف ہو جائیں۔ جب میں اندر جاتا ہوں تو دیکھتا ہوں کہ وہ پاکستان کے آرمی چیف ہوتے ہیں اور میں سمجھ رہا تھا کہ یہ کوئی اور سینیئر افسر ہوں گے۔ تب مجھے سمجھ آتی ہے کہ اتنی زیادہ حصار بندی کیوں کی گئی اور اتنی زیادہ سکیورٹی کیوں ہے۔ پھر میں سوچتا ہوں کہ شاید آرمی چیف کی جان کو خطرہ ہے اسی لیے اتنی زیادہ سکیورٹی کا انتظام کیا گیا ہے۔عین اُس وقت مجھے اپنا وہ خواب یاد آتا ہے جب میں نے دیکھا تھا کہ آرمی چیف کی جان کو خطرہ ہوتا ہے۔ میں سوچتا ہوں کہ کہیں یہ وہی وقت تو نہیں؟
خیر میں جلدی سے اندر جاتا ہوں اور آرمی چیف کو ڈھونڈتا ہوں۔ آرمی چیف مجھے شاید ٹی وی لاؤنج میں مل جاتے ہیں۔ میں اُن کو سلام کرتا ہوں اور کہتا ہوں کہ میں نے آپ سے بہت ضروری بات کرنی ہے۔ وہ مجھے وہاں سے ڈرائنگ روم میں لے جاتے ہیں اور پھر میں اُن کو اپنے خوابوں کے بارے میں بتانا شروع کرتا ہوں۔ آرمی چیف میری بات تسلّی سے سُنتے ہیں۔ میں اُن کو غزوہ ہند کے متعلق بھی بتاتا ہوں اور یہ سب کہ حالات کیسے خراب ہوں گے، تیسری جنگ عظیم کیسے شروع ہو گی۔ پاکستان کی کیا حکمت عملی ہونی چاہیے اور مسلمانوں کو پہلی فتح غزوہ ہند میں ملے گی اور اِس کے لیے پاکستان کو کیسے منصوبہ بندی کرنی چاہیئے۔ آرمی چیف میرے خواب سُن کر کہتے ہیں کہ "قاسم! میری بات سُنیں! یہ سب خواب ہیں، اِن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔ ہم پاکستان کے دفاع کے لیے پوری منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔ ابھی تھوڑا مشکل وقت ہے، مگر ہم سب سنبھال لیں گے۔" اوریہ خواب وہیں پہ ختم ہو جاتا ہے۔