پاکستان میں ہر طرف افرا تفری اور خوف و ہراس
13/05/ 2018
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
السلام علیکم!
اس خواب میں میں دیکھتا ہوں کہ پاکستان میں ہر طرف افرا تفری پھیل چکی ہوتی ہےاور لوگوں میں خوف ہوتا ہے۔ پاکستان کے وسائل بھی ختم ہو چکے ہوتے ہیں اور فوج بھی لڑنے کے قابل نہیں رہتی۔ لوگ کہتے ہیں کہ "پتہ نہیں یہ مُلک بچے گا بھی یا نہیں۔" بھارت شر پسندی کی روِش اختیار کرتے ہوئے کبھی ایک جگہ پہ اور کبھی دوسری جگہ پہ محاذ کھول دیتا ہے اور بڑی تعداد میں لوگوں کو مارتا ہے۔ پاک فوج حرکت میں آتی ہے مگر اس کی تعداد کم ہوتی ہے، جس کی وجہ سے مکمل طور پر سر حدوں کا دفاع نہیں کر پاتی۔
ہر پاکستانی مُلک کو اس حال میں دیکھ کر افسردہ ہوتا ہے۔ پھر بھارت ایک جگہ پر محاذ کھولتا ہے اور پاک فوج حرکت میں آتی ہے۔ میں پوری فوج کے پاس صرف دو ہیلی کاپٹر ہی دیکھتا ہوں۔ یہ دیکھ کر میں کہتا ہوں کہ "یہ تو اُسی خواب کی تعبیر ہے جس میں پاک فوج کے پاس اسلحہ ختم ہو جاتا ہے اور صرف دو ہیلی کاپٹر اور آرمی چیف کے پاس اسلحہ رہ جاتا ہے اور دوسری طرف ایک بہت بڑی ٹینک نُما مشین ہوتی ہے جو تباہ نہیں ہو رہی ہوتی۔"
اس موقع پر لوگ پاک فوج کو ملامت کرتے ہیں کہ "اگر فوج نے قاسم کے خوابوں کے مطابق منصوبہ بندی کی ہوتی تو آج ہم پر یہ وقت نہ آتا۔" پھر لوگ مجھے کہتے ہیں کہ "قاسم! تم ہی کچھ کرو اور ہمیں اس مصیبت سے نکالو۔" میں حالات کو دیکھ کر کہتا ہوں کہ "اب تو بہت دیر ہو چکی ہے۔ میں اکیلا یہ سب کیسے ٹھیک کر پاؤں گا؟" میں لوگوں کی باتو ں کو نظر انداز کر دیتا ہوں اور لوگ بیچارے مایوس ہو کر رہ جاتے ہیں کیونکہ انھیں اس مصیبت سے نکلنے کی کوئی اُمید نظر نہیں آرہی ہوتی۔
پھر بھارت ایک جگہ پہ بہت بڑا محاذ کھول کر لوگوں کا بہت بڑی تعداد میں قتلِ عام شروع کر دیتا ہے۔ یہاں تک کہ امریکہ کے صدر کو بھارت سے کہنا پڑتا ہے کہ "یہ قتلِ عام بند کرو۔ تمہیں صرف پاکستان کو کنٹرول کرنے کا حکم ملا تھا، لوگوں کو مارنے کا نہیں!" جس پر بھارت رُک جاتا ہے۔ یہ دیکھ کر مجھے بہت افسوس ہوتا ہے کہ ہم پہ یہ وقت آیا اور باقی لوگوں کو بھی بہت رنج ہوتا ہے۔ لوگ ایک بار پھر اصرار کرتے ہیں کہ "قاسم! اس کا کچھ کرو۔" آرمی چیف بھی کہتے ہیں کہ "قاسم! ہمیں آپ کی بات ہر حال میں سُن لینی چاہیے تھی اور پاکستان کو بچانے کے لیے منصوبہ بندی کرنی چاہیے تھی۔ براہِ مہربانی! آپ ہمارے ساتھ تعاون کریں اور کچھ کریں۔"
میں کہتا ہوں کہ "اللہ ﷻ کی مدد کے بغیر تو میں کچھ نہیں کر سکوں گا۔" پھر یہاں مجھے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ "میں جو کہوں گا تو اللہ ﷻ اپنی مدد اور رحمت سے ویسا ہی کر دے گا۔" پھر میں اللہ ﷻ کا نام لیتا ہوں اور کہتا ہوں کہ "ابھی تو انہوں نے اللہ ﷻ کی فوج دیکھی ہی نہیں۔" میں آواز دیتا ہوں تو بہت سے جنگی جہاز، مشینیں اور ٹینک اللہ ﷻ کی قدرت سے نکلنا شروع ہوجاتے ہیں۔ بھارت اس فوج کو دیکھ کر ہکّا بکّا رہ جاتا ہے۔ میں کہتا ہوں کہ "اب ہم اللہ ﷻ کی مدد سے ترقّی کریں گے اور ہر طرح کے اندھیرے ختم کریں گے اور ہمیں روکنے والا کوئی بھی نہیں ہوگا۔"