Select Language

عمران خان کو اپنی ناکامی تسلیم کر لینی چاہیے

28-11-2020

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

السلام علیکم!

اس خواب میں میں ایک بڑا سا ہال دیکھتا ہوں۔ اس ہال میں ایک اسٹیج ہوتا ہے جہاں عمران خان بیٹھے ہوتے ہیں۔

عمران خان ڈیسک کے برابر والی کُرسی پر بیٹھے ہوتے ہیں اور ان کے برابر میں ان کا کوئی بہت ہی قریبی بندہ بیٹھا ہوتا ہے۔ خواب میں میں دوسرے بندے کو پہچان نہیں پاتا۔ اس کے علاوہ باقی سارا ہال اور اسٹیج خالی ہوتے ہیں اور میں اسٹیج کے پیچھے کھڑا ہوتا ہوں۔

پھر میں دیکھتا ہوں کہ عمران خان آہستہ آواز میں اس بندے کو کہتے ہیں کہ

’میں فیل ہو چکا ہوں ہو۔ میں عوام سے جو وعدے کر کے آیا تھا اور جس طرح سے وعدے کیے تھے، وہ میں پورے نہیں کر سکا اور میں ناکام ہو چکا ہوں۔ ۔ ‘

میں عمران خان کی بات سُن کر حیران ہوتا ہوں کہ عوام کے سامنے تو عمران خان بڑی بڑی باتیں کرتے ہیں کہ میں نے بڑے کام کیے کہ مُلک ترقی کر رہا ہے اور مُلک میں خوشحالی آرہی ہے اور اندر خانے اپنے قریبی لوگوں کے سامنے تسلیم کر رہے ہیں کہ وہ ناکام ہوگئے ہیں۔

پھر میں عمران خان کے سامنے آ جاتا ہوں اور کہتا ہوں کہ

عمران خان صاحب! آپ کے اپنوں کے پاس بیٹھے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ میں ناکام ہوگیا ہوں اور اپنی ناکامی تسلیم کر رہے ہیں اور عوام میں جب جاتے ہیں تو کہتے ہیں کہ بڑی ترقی ہو رہی ہے۔ تو جب آپ کو پتہ ہے کہ آپ ناکام ہو چکے ہیں، تو آپ تسلیم کیوں نہیں کرتے؟

عمران خان میری بات کو کاؤنٹر کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ پھر میں عمران خان کو کہتا ہوں کہ ’

خان صاحب! آپ جتنی جلدی یہ تسلیم کریں گے کہ آپ ناکام ہو چکے ہیں تو اتنا ہی کم پاکستان کو نقصان ہوگا۔ اور اتنی ہی جلدی پاکستان مشکلات سے باہر نکل آئے گا۔

عمران خان دوبارہ کچھ کہتے ہیں لیکن میں اپنی یہ بات پھر سے دوہراتا ہوں کہ ’جتنی دیر سے آپ اپنی ناکامی کو تسلیم کریں گے اتنا ہی زیادہ پاکستان مشکلات میں گھرتا چلا جائے گا اور مسائل بھی بڑھتے چلے جائیں گے۔ تو جتنی جلدی آپ اپنی ناکامی کو تسلیم کریں گے، اتنا ہی اس مُلک کے لیے بھی فائدہ ہے اور آپ کے لیے بھی بہتر ہوگا۔‘

اس دوران عمران خان تھوڑا سا مجھے کاؤنٹر کرنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن آخر ان کو پتہ چل جاتا ہے کہ میں نے ان کی بات سُن لی ہے اور مجھے اصل بات پتہ چل چکی ہے۔

پھر وہ چُپ ہو کر مجھے دیکھنا شروع ہو جاتے ہیں۔

میں اپنی بات پھر سے دوہراتا ہوں کہ ’جتنی جلدی آپ حقیقت کا انکشاف کریں گے، اور اپنی ناکامی تسلیم کریں گے، اتنا ہی جلدی مُلک واپس ٹریک پر آسکتا ہے۔ ورنہ آپ جتنی دیر کرتے جائیں گے، اتنا ہی پاکستان کو نقصان ہوتا جائے گا اور مُلک مشکلات میں گھرتا چلا جائے گا۔

یہ خواب یہیں ختم ہو جاتا ہے۔

Next Post Previous Post