Select Language

عمران خان کو کس طرح حکمرانی کرنی چاہئے؟ اور وہ کیسے کامیاب ہو سکتے ہیں؟

20/10/2018

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

اس خواب میں محمد قاسم دیکھتے ہیں کہ عمران خان کو کس طرح حکمرانی کرنی چاہئے اور وہ کیسے کامیاب ہوسکتے ہیں۔ محمّد قاسم کہتے ہیں کہ خواب میں میں ٹی وی کے سامنے بیٹھا ہوتا ہوں اور ٹی وی پر مختلف چیزیں چل رہی ہوتی ہیں۔ عمران خان کہہ رہے ہوتے ہیں کہ "قرض اس مُلک کو ڈبو رہا ہے، ہمیں اس سے جان چھڑانی ہوگی تاکہ ہم آزاد ہوجائیں۔" پھر میں نے دیکھا کہ عمران خان مختلف ٹیکس عائد کررہے ہوتے ہیں تاکہ ہمیں قرض نہ لینا پڑے لیکن اس کی وجہ سے چیزوں کی قیمت بڑھتی جارہی ہوتی ہے اور مہنگائی میں اضافہ ہونا شروع ہوجاتا ہے اور اس کے ساتھ ہی لوگوں کی بے چینی بھی بڑھنے لگتی ہے۔

میں یہ سب دیکھ رہا ہوتا ہوں اور کہتا ہوں کہ "اس طرح سے تو مُلک میں مہنگائی آئے گی۔ عمران خان بھی سارا بوجھ عوام پر ڈال رہے ہیں۔ آج سیمنٹ کی ایک بوری کی قیمت 600 روپے ہے۔ اگر یہ اسی طرح چلتا رہا تو اس کی قیمت ایک مختصر وقت میں 1000 روپے ہوجائے گی۔ باقی چیزیں بھی اسی طرح ہو جائیں گی۔ اس طرح مُلک میں کیسے خوشحالی آ سکتی ہے؟ اس طرح تو غریب عوام پر بوجھ بڑھتا جاۓ گا اور لوگوں کا سیاست سے اعتماد ختم ہو جائے گا۔ عمران خان کو چاہیے کہ پاکستان کو شرک سے پاک کریں اور چیزوں کی قیمت نہ بڑھائیں اور.ان پر ٹیکس نہ لگائیں۔ اس طرح غریب عوام پر بوجھ نہیں بڑھے گا۔ عمران خان کو چاہیے کہ ابھی قرض لے کر گزارہ کریں۔ جہاں اتنا عرصہ یہ مُلک قرض پر چلا وہاں کچھ عرصہ اور سہی۔ عمران خان کو چاہیے کہ اس مُلک میں گیس اور بجلی کی چوری روکیں۔ اداروں کو ٹھیک کریں، بدعنوانی کا خاتمہ کریں، منی لانڈرنگ ختم کریں، کرپٹ لوگوں کو پکڑیں، ان سے لوٹی ہوئی رقم واپس لے آئیں، ہسپتال، پولیس، عدالتیں اور دیگر سرکاری محکمہ جات کا نظام ٹھیک کریں۔ جب یہ تمام ادارے ٹھیک ہو جائیں گے تو شاید عمران خان کو قرض لینے کی ضرورت ہی نہ پڑے اور مہنگائی بھی نہیں رہے گی اور عمران خان کو عوام کی بھر پور حمایت بھی حاصل رہے گی ورنہ جو عمران خان کر رہے ہیں اس طرح مہنگائی الگ ہوگی اور غریب عوام الگ پسے گی اور اس صورت میں شائد پہلے سے زیادہ قرض لینا پڑے اور اس طرح عمران خان لوگوں کی حمایت بھی کھو دیں گے اور مُلک ایسے دلدل میں پھنس جائے گا جہاں سے نکلنا بھی آسان نہیں ہوگا۔"

والسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

Next Post Previous Post