روحانی درجہ بندی اور اُمّت محمّدی کو خاص فضیلت
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
محمّد قاسم بیان کرتے ہیں کہ میں نے یہ خواب 2009 میں دیکھا تھا۔ شام کا وقت تھا اور میں اپنے گھر کے اندر بیٹھا ہوا تھا، تب اچانک کھڑکی سے ایک تیز روشنی آتی ہے۔
میں تجسس سے باہر بھاگ جاتا ہوں کیونکہ جو کچھ میں نے دیکھا وہ الفاظ سے بالاتر ہوتا ہے، میں نے دیکھا کہ آسمان میں خوبصورت قلعے تیر رہے ہوتے ہیں اور ستاروں کی طرح چمک رہے ہوتے ہیں۔ وہ ہیروں کی طرح نظر آرہے ہوتے ہیں اور ایک سمت میں آگے بڑھ رہے ہوتے ہیں، اور پھر ان میں ایک بہت ہی حیرت انگیز اور شاندار نظر آنے والا قلعہ سامنے آتا ہے، یہ کسی بھی دوسرے قلعے سے کہیں زیادہ لمبا اور وسیع ہوتا ہے۔
میری نگاہیں اس قلعے پر جم جاتی ہیں، میں دور نہیں دیکھ سکتا، اس کی خوبصورتی بےحد اور اُونچائی ناقابل یقین تھی۔ آسمان سے اونچی اور میرے نگاہوں سے دور۔ یہ دوسرے تمام قلعوں سے آگے بڑھ رہا ہوتا ہے، اس محل پر خاتم النبیین محمد ﷺ کا نام ہوتا ہے جو عُمدگی سے لکھا گیا ہوتا ہے۔ خواب میں میں نے شدّت سے محسوس کیا کہ یہ قلعے انبیاء کرام کی روحانی درجات ہیں اور ہر محل پر روحانی درجات لکھی گئی ہوتی ہیں۔
خاتم النبیین محمد ﷺ کے خوبصورت اور حیرت انگیز قلعے کو دیکھنے کے بعد میں بہت خوشی محسوس کرتا ہوں اور اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں کہ میں خاتم النبیین محمد ﷺ کی اُمّت کا ایک شخص ہوں، جس کا روحانی درجہ اللہ کے نزدیک سب سے بڑا ہے۔ خاتم النبیین محمد ﷺ کے قلعے پر لکھا ہوا روحانی درجہ99,000 تھا اور یہ اللہ کے نزدیک سب سے اونچا درجہ ہوتا ہے۔ دوسرا سب سے بڑا اور خوبصورت روحانی قلعہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کا ہوتا ہے، دوسرے انبیاء علیہم و سلام کے روحانی درجات بھی موجود ہوتے ہیں اور میں نے کسی نبی علیہ اسلام کی روحانی حیثیت 12،000 سے کم نہیں دیکھی۔ انبیاء کرام علیہم و سلام کے یہ سب خوبصورت قلعے ستاروں کی طرح چمک رہے ہوتے ہیں۔
واقعی یہ سب بیان کرنے کے لئے میرے پاس کوئی الفاظ نہیں کہ یہ سب کتنا حیران کُن تھا اور اس کے بعد وہ اس وقت تک آگے چلتے رہتے ہیں جب تک کہ وہ سب میری نظر سے دور نہیں ہو جاتے۔ میں نے اپنے دوسرے خوابوں میں دیکھا ہے کہ صحابہ کرام ( رضی اللہ عنہم) کا روحانی درجہ 8،000 سے 10،000 تک ہوتا ہے۔ کوئی بھی آدمی کبھی بھی کسی نبی علیہ اسلام کے روحانی درجے تک نہیں پہنچ سکتا اور اسی طرح کوئی بھی صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کے روحانی درجے تک نہیں پہنچ سکتا۔ عام مسلمان کا روحانی درجہ 200 سے شروع ہوتا ہے۔ (خواب ختم ہوجاتا ہے۔)
والسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ