محمد قاسم بن عبد الکریم کا نوکری کا حصول اور مشکلات
فروری 2019
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
محمد قاسم بیان کرتے ہیں کہ اس خواب میں، میں اپنے آپ کو اپنے گھر میں دیکھتا ہوں۔ میں خود سے کہتا ہوں کہ میرے پاس کوئی کام نہیں ہے۔ یہ زندگی کیا ہے؟ اور اس کا مقصد کیا ہے؟ اور یہ کیسی زندگی ہے؟
یہاں ایک بہت بڑی کمپنی ہوتی ہے جو مینیجر کی نوکری کے لئے اشتہار دے رہی ہوتی ہے۔ وہ کافی وقت سے کسی کی بھی مینیجر کی سیٹ کے لئے تقرّری نہیں کررہے ہوتے۔ وہ کسی کو نوکری پر رکھنا چا رہے ہوتے ہیں اور اس کی زیادہ سے زیادہ تشہیر کرنے لگتے ہیں۔ وہ ٹی وی پر ایک سوالنامے کی تشہیر کرتے ہیں اور یہ دیکھنے کے لئے انتظار کرتے ہیں کہ بہترین جواب کون دیتا ہے۔ میں اپنے آپ سے کہتا ہوں کہ میری قابلیت اتنی زیادہ نہیں ہے اور یہ کمپنی بڑی ہے۔ مجھے نوکری نہیں مل سکے گی۔ میں کمپنی کی ویب سائٹ دیکھتا ہوں سوالنامہ وہاں موجود ہوتا ہے اور مجھے لگتا ہے کہ میں آسانی سے جواب دے سکتا ہوں۔ میں جوابات لکھتا ہوں اور ان کو لکھنے کے بعد میں ان جوابات کو ایک لفافے میں ڈال دیتا ہوں اور سوالنامہ استقبالیہ کے حوالے کر دیتا ہوں۔ استقبالیہ دینے والا مجھے بتاتا ہے کہ کل انٹرویو ہے۔
وہاں ایسے لوگ ہوتے ہیں جو حیرت زدہ ہو جاتے ہیں کہ انھیں (یعنی قاسم کو) انٹرویو کیسے ملا اور میں حیران ہوتا ہوں کہ "انہوں نے مجھے کیوں بلایا؟" میں صبح کے لئے اپنے کپڑے تیار کرتا ہوں ،استری کرتا ہوں اور تیاریاں کرتا ہوں۔ جب صبح کا وقت آتا ہے، میں گھر سے نکل جاتا ہوں۔ میں راستے میں ایک لڑکی دیکھتا ہوں اور مجھے وہ لڑکی پسند آجاتی ہے اور میں اس سے شادی کرنا چاہتا ہوں۔ میں لڑکی کا پیچھا کرتا ہوں وہ جہاں بھی جاتی ہے، میں اس کے پیچھے چلتا ہوں اور سارا دن اس کے پیچھے بھاگتا ہوں۔ پھر رات کا وقت پڑتا ہے اور نہ ہی مجھےوہ لڑکی ملتی ہے اور نہ ہی نوکری ملتی ہے، میں افسردہ ہو جاتا ہوں۔ میں سوچتا ہوں کہ جو کمپنی مجھے تعینات کر رہی تھی اس نے اب کسی اور مینیجر کی خدمات حاصل کر لی ہوں گی۔ مجھے چیک کرنا چاہئے کہ کون منتخب کیا گیا ہے، لیکن کچھ بھی ظاہر نہیں ہوتا۔ میں اپنے آپ سے کہتا ہوں کہ "اگر میں صحیح وقت پر انٹرویو کے لئے آگیا ہوتا تو میں شاید خوش قسمت آدمی ہوتا۔" میں سو جاتا ہوں، پھر صبح جب میں جاگتا ہوں تو اس بات کا پتہ لگانا چاہتا ہوں کہ کس کو نوکری ملی ہے۔ میں یہ دیکھنے کے لئے باہر جاتا ہوں کہ یہ نوکری کس کو ملی۔ میں ویب سائٹ چیک کرتا ہوں لیکن وہاں کچھ بھی نہیں ہوتا۔
میں آفس جاتا ہوں لیکن جب میں اپنے کپڑوں کو دیکھتا ہوں تو وہ صاف سُتھرے نہیں ہوتے۔ میں اپنے آپ سے کہتا ہوں کہ اگر میں اس حالت میں (انٹرویو کیلئے) چلا گیا تو وہ مجھے منتخب نہیں کریں گے۔ میں شاور لیتا ہوں، اور جب میں ختم کرتا ہوں تو میں دیکھتا ہوں کہ نئے کپڑے موجود ہوتے ہیں جو کہیں سے ظاہر ہوئے ہوتے ہیں! ان نئے کپڑوں کے ساتھ ، میں انٹرویو میں جاسکتا ہوں۔ میں کپڑے تبدیل کرتا ہوں، تیار ہوتا ہوں اور کمپنی کے دفتر روانہ ہو جاتا ہوں۔
استقبالیہ میں، میں ایک خاتون کو دیکھتا ہوں جو وہاں لفافے تھامے بیٹھی ہوتی ہے۔ مجھے دیکھ کر وہ اُٹھ کر سلام کرتی ہے اورعزّت سے استقبال کرتی ہے اور کہتی ہے "ویلکم سر!" گویا جیسے وہ میرا انتظار کر رہی ہو۔ بہت سے دوسرے لوگ بھی مجھے سلام کہتے ہیں اور وہ بھی مجھے خوش آمدید کہتے ہیں۔ وہ مجھے بتاتے ہیں کہ انھوں نے انٹرویو لیا ہے اور مجھے منتخب کیا گیا تھا۔ میں پوچھتا ہوں، "مجھے کس طرح منتخب کیا جاسکتا ہے؟" میں مالک سے یہ معلوم کرنا چاہتا تھا کہ کیسے؟ وہ مجھے اس کے دفتر کی طرف راہنمائی کردیتے ہیں اور میں وہاں جاتا ہوں۔ میں بہت حیران اور متجسس ہوتا ہوں کہ میں اس کام کے لئے کس طرح منتخب ہوا۔ میں جلدی سے کمرے میں جاتا ہوں اور بغیر اجازت کے داخل ہوجاتا ہوں۔ مالک وہاں بیٹھا ہوتا ہے۔ وہ کہتا ہے "یہاں آؤ قاسم! میں آپ کا منتظر تھا اور میں نے آپ کو بطور منیجر منتخب کیا ہے۔" میں کہتا ہوں کہ میں صرف انٹرویو کے لئے آیا ہوں۔ باس کہتا ہے "میں دیکھنا چاہتا تھا کہ سوالنامے کے بہترین جوابات کون دیتا ہے اور میں نے دیکھا کہ کسی نے بھی اتنے اچھے جواب نہیں دیئے ہیں۔" پھر میں حیرت زدہ ہوا کہ کون ہے وہ شخص جس نے اتنے اچھے جوابات دیئے ہیں۔ اور مجھے حیرت ہوئی کہ وہ انٹرویو کے لئے کیوں نہیں آیا، اسے ضرور کسی پریشانی یا کسی مشکل کا سامنا ہوا ہوگا۔ تب میں اپنے آپ سے کہتا ہوں، میں اپنے گھر سے باہر آیا اور میں باہر پریشانیوں میں پھنس گیا۔
مالک کہتا ہے "اپنے دفتر جاؤ، وہاں ایک کمرہ آپ کے لئے وقف ہے۔ ہم آپ کو مکمل طور پر یہ بتائیں گے کہ کام کیسے کرنا ہے۔" میں کہتا ہوں کہ "میں تھوڑا سا جانتا ہوں کہ کیا کرنا ہے۔" میں کچھ لوگوں سے ملتا ہوں اور وہ مجھے مصنوعات سے متعارف کراتے ہیں۔ میں اللہ کا شکرگزار ہوتا ہوں۔ میں آفس دیکھتا ہوں اور یہ ایک پُرتعیش دفتر ہوتا ہے، اس میں کیمرے اور مانیٹر ہوتے ہیں۔ میں ایک مانیٹر کی طرف دیکھتا ہوں اور میں سوچتا ہوں"میری کار کہاں ہے؟" ایک سُفید رنگ کی کار ہوتی ہے اور میں اسے اسکرین پر دیکھتا ہوں۔
میں سوچتا ہوں کہ مجھے باہر جاکر باقی لوگوں سے ملنے کی ضرورت ہے۔ میں آئینے میں دیکھتا ہوں کہ میرے بال پُرانے اور گندے ہوئے ہوتے ہیں اور مجھے کنگھی کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ مجھے خود کو زیادہ بہتر بنانے کے لئے جیل لگانے کی ضرورت ہوتی ہے۔ مجھے مالک سے پوچھنا چاہئے کہ کیا انہوں نے جیل رکھی ہے یا نہیں تاکہ میں صاف سُتھرا لگ سکوں۔ میں اس مالک کے پاس جاتا ہوں جو ہال میں ہوتا ہے جو لوگوں سے گفتگو کر رہا ہوتا ہے۔ میں اس سے ہیئر جیل کا مطالبہ کرتا ہوں تاکہ میں لوگوں سے مل سکوں۔ مالک میرے بالوں پر توجہ نہیں دیتا ہے اور مجھے پُرانا جیل دے دیتا ہے جو قدرے خشک ہوتا ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ ٹھیک ہے میں نے اسے استعمال کرنا ہے اور میں جل ڈالتا ہوں لیکن میرے بال صاف نہیں ہو رہے ہوتے۔ میں اپنے آپ کوکہتا ہوں کہ اس بڑی کمپنی کے مالک کو کم از کم مجھے بہتر کام کرنے کے لئے ایک بہتر جل دینا چاہئے تھا۔ لوگ کیا کہیں گے؟ لیکن مالک نے اسے فراہم نہیں کیا۔ غصّے سے میں پریشان ہو جاتا ہوں اور جیل کو اُتار دیتا ہوں اور میں جیل پھینک دیتا ہوں۔ میں کہتا ہوں "اگر مالک خود اس کی پرواہ نہیں کرتا ہے کہ اس کا مینیجر کیسا لگتا ہے تو ایسا ہی ہو۔" میں وہاں سے چلتا ہوں اور اپنا ذہن تیار کرتا ہوں کہ مجھے جا کر لوگوں سے اسی حالت میں ملنا ہے۔
جیسے جیسے میں یہ سب سوچ رہا ہوں تب خواب ختم ہوجاتا ہے۔
والسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ