انڈونیشیا، ملائیشیا اور بنگلہ دیش کے لوگوں کی خواب پھیلانے میں مدد
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
November-24-2021
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
اس خواب میں محمد قاسم دیکھتے ہیں کہ میں ایک بڑی زیرِ تعمیر عمارت کے ملحقہ علاقے میں ہوتا ہوں۔ وہ عمارت ایسی تھئ جیسے ایک سرکاری ادارہ جس میں بلاکس اور عمارتیں ہوتی ہیں۔ اس علاقے میں کُھلے میدان بھی ہوتے ہیں، اور کچھ حصّے ابھی تعمیراتی کام ابھی جاری یوتا ہے۔ اس علاقے میں چاروں طرف اندھیرا ہوتا ہے اور وہاں بہت سے سکیورٹی والے بھی موجود ہوتے ہیں۔
اس اندھیرے میں میں وہاں گھوم رہا ہوتا ہوں، بہت سے دوسرے لوگوں کے درمیان جنہیں میں نہیں جانتا۔ پھر میں پیغام دیتا ہوں کہ ہمیں خاتم النیِین محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے حقیقی اسلام کو پھیلانا ہے۔ میں نہیں جانتا کہ میں یہ پیغام کس کو بھیجتا ہوں، لیکن میں پیغام بھیجتا ہوں۔
تب میں محسوس کرتا ہوں کہ یہ پیغام کچھ پُراسرار لوگوں تک پہنچ جاتا ہے، اور وہ میرا پیچھا کرنے لگتے ہیں۔ میں پھر ان لوگوں سے بچنے کے لیے بھاگنا شروع کر دیتا ہوں، اور میں ایک جگہ پہنچ جاتا ہوں۔ جب میں اس مقام پر پہنچتا ہوں تو اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا ہوں کہ اے اللہ! ہم کب تک دوڑتے رہیں گے، ہمیں اس سے نکلنے کا راستہ دکھا۔
پھر مجھے قریب ہی ایک تالاب نظر آتا ہے جس میں نیلے رنگ کا پانی ہوتا ہے۔ اس وقت تک، میرے ساتھ کچھ لوگ بھی شامل ہو جاتے ہیں، تقریباً 3 یا 4، لیکن ہم اپنے اردگرد پُراسرار لوگوں کی وجہ سے اسلام کے بارے میں کُھل کر بات نہیں کرتے۔
میں دیکھ رہا ہوں کہ انڈونیشیا، ملائیشیا اور بنگلہ دیش کے کچھ لوگ تالاب کے نیچے سے اوپر کی طرف اُبھر رہے ہوتے ہیں۔ پھر وہ نیلے پانی سے باہر نمودار ہوتے ہیں۔ مجھے لگتا ہے کہ اللہ پاک نے ان لوگوں کو میری طرف بھیجا ہے۔ لوگوں کا یہ گروہ مجھے اسی سمت جانے کا اشارہ کرتا ہے جہاں سے وہ آئے ہوتے ہیں۔
میں پھر اپنے ساتھ والے لوگوں سے کہتا ہوں کہ ہمیں اس طرف جانا چاہیے، پھر ہم سب وہاں جاتے ہیں۔ جیسے ہی ہم تالاب میں داخل ہوتے ہیں، ہم لفٹ کی طرح نیچے اُترنا شروع کر دیتے ہیں۔
ہم ایک کمرے میں جا کر رکتے ہیں ، جیسے ہوٹل کا کمرہ۔ اور اس ہوٹل میں ایک کھڑکی ہوتی ہے جس سے میں باہر دیکھ سکتا ہوں۔ میں دیکھ رہا ہوتا ہوں کہ وہ جگہ پہاڑوں کے قریب پوتی ہے۔ میں کہتا ہوں، اللہ نے اپنی رحمت سے اس مقام تک پہنچنے میں ہماری مدد کی ہے اور اب ہم آزادی سے کام شروع کر سکتے ہیں۔
انڈونیشیا، ملائیشیا اور بنگلہ دیش کے لوگوں کا گروپ کمرے میں موجود نہیں ہوتا، لیکن مجھے لگتا ہے کہ وہ ہمیں دور سے دیکھ سکتے ہیں۔
میں کمرے کے ارد گرد دیکھ رہا ہوتا ہوں، تو میں کمرے میں مزید لوگ آتے ہوئے اور ہمارے ساتھ شامل ہوتے ہوئے دیکھتا ہوں۔
پھر، میں اپنے آپ کو کمرے کے ایک الگ حصّے میں پاتا ہوں، اور مجھے بھوک لگنے لگتی ہے۔ میں دیکھتا ہوں کہ کھانے کو کچھ نہیں ہوتا سوائے سوکھی روٹی اور کچھ پتوں کے۔ میں کہتا ہوں کہ ایسے مشکل حالات میں بھی یہ کھانا ہمارے لیے ایک نعمت ہے۔ میں پتوں کے ساتھ روٹی کھانا شروع کردیتا ہوں۔ پتوں کا ذائقہ ملا جلا مطلب کھٹا میٹھا ہوتا ہے اور ان کا ذائقہ کافی اچھا ہوتا ہے۔
میں اپنے آپ سے کہتا ہوں، عام طور پر پتوں کا ذائقہ کڑوا اور برا ہوتا ہے، لیکن یہ مزیدار ہیں۔
پھر میرے ذہن میں یہ بات آتی ہے کہ خاتم النیین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مشکل وقت میں بھی آپ کو ایسی ہی خوراک اور مشکلات کا سامنا تھا، اس لیے ہمیں اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے۔
تب میں محسوس کرتا ہوں کہ انڈونیشیا اور ملائیشیا کے لوگ ہمیں دور سے دیکھ رہے ہوتے ہیں، اور وہ کہتے ہیں کہ یہ لوگ مشکل حالات میں زندگی گزار رہے ہیں اور ان کا کھانا بھی اچھا نہیں ہے، ہمیں ان کے لیے کھانے پینے کا انتظام کرنا چاہیے تاکہ وہ زیادہ آرام سے رہیں اور آسانی سے کام کریں۔
پھر میں کہتا ہوں کہ اللہ ہماری مدد کر رہا ہے اور ہم پر ہر وقت نظر رکھے ہوئے ہے۔ ہمیں اپنی فاونڈیشن شروع کرنی چاہیے اور اسے بڑھانا چاہیے تاکہ انڈونیشیا، ملائیشیا اور بنگلہ دیش کے لوگ بھی ہم تک آسانی سے پہنچ سکیں اور ہم خاتم النیین نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے حقیقی اسلام کو پھیلانے کے لیے مل کر کام کر سکیں۔
خواب وہیں ختم ہو جاتا ہے۔
والسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ