محمد قاسم بن عبدالکریم کی آذان کا مذہبی رہنماوں کو متاثر کرنا
بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
29 -03- 2022
اس خواب میں مجھے ایک چھوٹی سی پہاڑی نظر آتی ہے اور مجھے اس پہاڑی پر چڑھ کر اذان دینا ہوتی ہے۔ میرے ساتھ کچھ لوگ بھی ہوتے ہیں۔ جب میں اس پہاڑی کی طرف جاتا ہوں تو میں پہلے تو اُلجھن میں پڑ جاتا ہوں کیونکہ میں نے ایسا کبھی نہیں کیا لیکن مجھے لگتا ہے کہ مجھے اذان دینے کی ہدایت کی گئی ہے تو کچھ ہچکچاتے ہوئے میں پہاڑی کی طرف چلنا جاری رکھتا ہوں۔
میں پہاڑی کی چوٹی پر پہنچتا ہوں اور اذان شروع کرتا ہوں ۔ جب میں "اللہ اکبر! اللہ اکبر!" سے شروع کرتا ہوں تو میری اذان پیشہ ورانہ نہیں لگتی (جیسے مساجد میں دی جانے والی اذان ہوتی ہے اور جس کی پکار کا لہجہ خوبصورت ہوتا ہے)۔ لیکن جوں جوں میں اذان کو آگے بڑھاتا جا رہا ہوتا ہوں اور "أَشْھَدُ أَن لاَّ إِلٰہَ إِلاَّ اللہُ! أَشْھَدُ أَن لاَّ إِلٰہَ إِلاَّ اللہُ! أَشْھَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللہِ!أَشْھَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللہِ!" تک پہنچتا ہوں تو میری اذان بہتر اور پیشہ ورانہ انداز کی ہوتی چلی جاتا ہے اور جب میں "حَيَّ عَلَی الصَّلٰوۃِ! حَيَّ عَلَی الْفَلَاحِ! پڑھتا ہوں تو میں اسے پیشہ ورانہ لہجے سے پڑھتا ہوں جیسے مسجد میں پڑھا جاتا ہے۔ پھر میں دیکھتا ہوں کہ پہاڑی کے نیچے سے اور بہت سے مذہبی لوگ میری اذان کو دیکھنا شروع کر دیتے ہیں اور وہ متاثر نظر آ رہے ہوتے ہیں۔
اور پھر آخر میں میں ایک خوبصورت اور پیشہ ورانہ انداز میں 'اللہ اکبر! اللہ اکبر! لا الہ الا اللہ!" کہتا ہوں، تب میرے ذہن میں یہ بات آتی ہے کہ اس اذان کا اختتام اسی طرح لگتا ہے جیسا کہ سیکڑوں سال پہلے مکّہ مکرمہ میں ہوا تھا، جب پہلی اذان مکّہ المکرمہ میں دی گئی تھی۔
خواب ختم ہو جاتا ہے
والسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ