Select Language

کسی شخص کا قتل اور ملک میں انتشار

08-10-2017

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

مجھے نہیں معلوم کہ یہ سب کہاں سے شروع ہوتا ہے۔ لیکن میں تھوڑا سا انتشار دیکھتا ہوں۔ کچھ لوگ دوسروں سے لڑنے کے لئے بارود تلاش کرنے کی کوشش کر رہے ہوتے ہیں۔ میں کسی سے پوچھتا ہوں "آپ بارود کی تلاش کیوں کر رہے ہیں؟" وہ کہتے ہیں کہ "یہاں بُرے لوگ آ رہے ہیں۔ وہ ہمارے گھروں کو تباہ کرنے اور ہمیں مار ڈالنے کی کوشش کریں گے۔" جب میں آس پاس دیکھتا ہوں تو پتہ چلتا ہے کہ وہ جو کچھ کہہ رہے ہیں سب سچ ہے۔

تب میں ایک ایسی جگہ دیکھتا ہوں جہاں کچھ لوگ بارود کے ساتھ موجود ہوتے ہیں اور پھر وہ ایک اور راستے پر چل پڑتے ہیں۔ میں وہاں جاتا ہوں اور میں کچھ بارود دیکھتا ہوں تو میں ایک شخص کو دیکھتا جو اسے جمع کرنا شروع کر دیتا ہے۔ وہ کہتا ہے کہ "ہمیں اپنا دفاع کرنے کی ضرورت ہے۔" جب وہ بارود جمع کرنا ختم کر دیتا ہے تو وہ گھر چلا جاتا ہے۔ میں بھی اس کے پیچھے جاتا ہوں کہ وہ گھر جاکر کیا کرے گا۔ جب میں اس کے گھر جاتا ہوں تو کچھ لوگ آتے ہیں اور اس کے گھر پر حملہ کرنا شروع کردیتے ہیں لیکن وہ اس حملے کا دفاع کرتا ہے تو وہ وہاں سے بھاگ جاتے ہیں۔

پھر میں ایک اور سمت کی طرف جاتا ہوں اور میں دیکھتا ہوں کہ پہلے سے کہیں زیادہ انتشار پھیل گیا ہے۔ بارود والے لوگ یہاں اور وہاں بھاگ رہے ہیں۔ تب میں نے دیکھا کہ ایک بڑا اور معروف شخص بھی بارود جمع کرتا ہے۔ میں اس معروف شخص سے پوچھتا ہوں کہ "تم یہ کیوں کر رہے ہو؟" تو وہ کہتا ہے کہ "یہاں اور زیادہ دشمن آرہے ہیں۔ یہ صورتحال مزید پریشان کُن ہوجائے گی۔ ہمیں خود کو بچانا ہوگا۔"

تب میں دوسری طرف جاتا ہوں اور وہاں میں نے ایک اور معروف شخص کو دیکھا اور وہ بھی بارود اکٹھا کررہا تھا۔ میں اس سے پوچھتا ہوں کہ "آپ بارود کیوں جمع کررہے ہیں؟" وہ بھی یہی کہتا ہے کہ میں بہت پریشان ہوں۔" میں کہتا ہوں "یہاں کیا ہورہا ہے؟" اور "یہ بارود کہاں سے آرہا ہے؟" میں دیکھتا ہوں کہ بارود آتا رہتا ہے اور لوگ لڑنے کے لئے اسے جمع کرتے رہتے ہیں۔ ہر شخص بارود جمع کرنے میں مصروف ہوتا ہے لیکن ہمارا دشمن کون ہے؟ تب میں ٹی وی پر یہ خبر سُنتا ہوں کہ کوئی اہم شخص قتل ہوگیا ہے اور اس کے بعد مزید انتشار پھیل جاتا ہے۔ تب میں کہتا ہوں کہ "اب یہ انتشار پورے مُلک میں پھیلتا جارہا ہے۔"

والسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

Next Post Previous Post